بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین ماہ کا حمل ضائع ہوجانے کی صورت میں پاکی کا حکم


سوال

اگر تین ماہ میں حمل ضائع ہوجائے اور صفائی کروائی جائے تو پاکی کا کیا حکم ہے ؟کب تک پاکی حاصل ہوگی ؟جبکہ خون ۲سے ۳دن میں آنا بند ہوگیا ہو۔

جواب

واضح رہے کہ چار ماہ پورے ہونے سے پہلے حمل میں جان نہیں پڑتی ؛اس لیے تین ماہ میں حمل ضائع ہوجائے تو اس کے بعد آنے والا خون نفاس کا شمار نہیں ہوگا ،بلکہ حیض یا استحاضہ میں شمار ہوگا ،کہ اگر خون تین دن سے کم آکر بند ہوجائے تو استحاضہ ہوگا اور نمازیں پڑھنی ہوں گی اور اگر تین دن پورے یا اس سے زائد ایام خون آئے تو حیض شمار ہوگا ،اور خون جاری ہونے سے لے کر دس دن کے اندر اندر جب بند ہوگا اس وقت پاکی حاصل ہوگی، اور اگر دس دن سے زیادہ جاری رہا تو سابقہ عادت کے مطابق ایام شمار ہوں گے، باقی استحاضہ ہوگا۔

الدرالمختار میں ہے :

"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما (ولد) حكما (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة، فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثا وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة."

(کتاب الطہارۃ،باب الحیض ،ج:۱،ص:۳۰۲،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101996

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں