بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین دن نوکری پر لیٹ جانے کی وجہ سے ایک دن کی تنخواہ کاٹنے کا حکم


سوال

تین دن نوکری پر لیٹ جانے کی وجہ سے ایک دن کی تنخواہ کٹ جانا ، یہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟

جواب

 اگر کوئی ادارہ یا  کمپنی یہ ضابطہ بناتی ہے کہ تین دن لیٹ جانے کی وجہ سے ایک دن کی تنخواہ کٹ جائے گی، تو  یہ ضابطہ شرعاً درست نہیں، تین دن تاخیر سے آنے پر  پورے ایک دن کی تنخواہ کاٹنا جائز نہیں ؛ اس لیے ملازم نے جتنا وقت دیا ہے اتنے وقت کی تنخواہ کا وہ مستحق ہے ،البتہ تنخواہ میں کٹوتی کے جواز کی صورت یہ ہے کہ  ملازم کی ماہانہ تنخواہ کو  اس کی ملازمت کے مکمل وقت (مثلًا صبح 8 سےشام 5 بجے تک وغیرہ)میں تقسیم کردیا جائے،  پھر جس دن کوئی ملازم ملازمت کے وقت تاخیر سے آئے تو  اس کی تنخواہ  میں سے صرف اس تاخیر کے بقدر کٹوتی کی جائے۔ 

      البحر الرائق میں ہے:

"وفي شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال".

(فصل فی التعزیر، ج:5، ص:41، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144311100281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں