بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بیٹے اور دوبیٹیوں کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

 ہمارے والدصاحب کا  ایک گھر ہے،والد صاحب کا انتقال ہوا ہے،  والدصاحب کے ورثاء میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،والدہ کا والد صاحب سےپہلے انتقال ہوا ہے،  مرحوم والدصاحب کے والدین  کا بھی پہلے انتقال ہوا ہے، اس گھر کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ گھر کی قیمت چار کروڑ روپے ہے رقم  کس طرح تقسیم  ہوگی؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

سائل کے والدمرحوم کے ورثاء میں اگر تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور مرحوم کے والدین پہلے انتقال کرگئے ہیں ،تو اس صورت میں مرحوم کی میراث تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزو تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو کل مال سے ادا کرنے کے  بعد،اگر مرحوم نے  کوئی جائز وصیت کی ہو تو قرض کی اد ائیگی کے بعدباقی  مال کے تہائی  حصہ میں سے  اسے  نا فذ کرنے کے بعد،  باقی تمام ترکہ    منقولہ و غیر  منقولہ کو 8 حصوں میں تقسیم کر کے2حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو  اور ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

 تقسیم  کی صورت یہ ہے:

میت:( والد)،مسئلہ :8

بیٹا بیٹا بیٹابیٹی بیٹی 
22211

 یعنی سو روپےمیں سے 25 روپے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو ،12.5  روپےمرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔

چار کروڑ روپے کی شرعی تقسیم اس طرح ہےکہ ایک کروڑ روپے ہر ایک بیٹے کو، پچاس لاکھ روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں