بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بیٹوں اور پانچ بیٹیوں کے درمیان ترکہ تقسیم کرنے کا طریقہ


سوال

تین بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں تقسیم میراث کس طرح ہوگی؟ جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم کے ورثاء میں صرف تین بیٹے او ر پانچ بیٹیاں ہیں، اور اس کے علاوہ کوئی وارث نہیں ہے ، تو اس صورت میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کاخرچہ ادا کرنے کے بعد، مرحوم کےذمہ اگر کوئی قرض ہوتواسے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کےبعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو گیارہ(11)حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کے تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو دو-دو  حصے اور مرحوم کی پانچوں بیٹیوں میں سے ہرایک بیٹی کو ایک- ایک حصہ ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت:11

بیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
22211111

یعنی مثلاً 100روپے میں سے مرحوم کے بیٹوں میں سے ہرایک بیٹے کو18.18 روپے اور مرحوم کی بیٹیوں میں سے ہرایک بیٹی کو9.09 روپے ملیں گے۔

واضح رہے کہ مذکورہ بالا تقسیم وفات کے بعد کی ہے، زندگی میں تقسیم کا یہ طریقہ کار نہیں ہے، اگر زندگی میں اولاد کے درمیان تقسیم مطلوب ہو تو وضاحت کرکے دوبارہ معلوم کرلیا جائے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100997

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں