بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹوں اور ایک بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد محترم کے انتقال  کے وقت ترکہ میں ایک پلاٹ قیمت سات لاکھ  پچاس ہزار  روپے، نقد  رقم بمعہ بنک اکاؤنٹ  پچاس ہزار روپے، کاروبار ایک لاکھ پچاس ہزار روپے، ایک موٹرسائیکل  قیمت پچیس ہزار روپے۔

اب ہم لوگ 3بھائی اور 1 بہن اور 1 ہماری والدہ محترمہ ہیں۔ اس سب  میں رقم  کی تقسیم کیسے ہو گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں آپ کے والد مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (یعنی تجہیزوتکفین کے اخراجات،قرض کی ادائیگی اور اگر وصیت کی ہوتو ایک تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے)کے بعد  باقی   کل ترکہ  کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے 

مرحوم کی بیوہ (آپ کی والدہ) کو ایک حصہ 

مرحوم کے ہر بیٹے (یعنی ہر بھائی) کو دو، دو حصے 

مرحوم کی بیٹی (یعنی آپ کی بہن) کو ایک حصہ دیا جائے گا۔

یعنی ہر سو روپے میں سے 12.5 روپے بیوہ کو ، 25،25 روپے ہر بیٹے کو اور 12.5 روپے بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں