بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ ، چار بیٹوں اور تین بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

 ایک شخص فوت ہو گیا ہے،جس نے ایک بیوہ، چار بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں،ان کے درمیان میراث کتنے حصوں میں تقسیم ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے  ایک تہائی  ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل ترکے کو  88حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے  11حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14،14حصے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 7،7 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی سو روپے میں سے  12.5روپے مرحوم کی بیوہ کو،  15.90روپے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور 7.95روپے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں