بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب کا انتقال ہوا، ورثاء میں تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے، اس کے علاوہ ایک بیٹے اور بیوہ(میری والدہ)  کا پہلے انتقال ہوچکا ہے، مرحوم بیٹے کے ورثاء میں تین بیٹیاں اور مطلقہ بیوی ہے۔ والد مرحوم کی جائیداد میں ایک پلاٹ ہے،اس کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ مرحوم بیٹے کی اولاد کا اس میں کوئی حق و حصہ ہے کہ نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ میں سے سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں، اس کے بعد اگر ان پر کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کیا جائے،پھر اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی سے اسے نافذکیا جائے، اس کے بعد باقی  جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کے7 حصے بناکر مرحوم کے ہر زندہ بیٹے کو 2 حصے اور بیٹی کو 1 حصہ ملے گا، نیز جس بیٹے کا مرحوم کی زندگی میں ہی انتقال ہوچکا ہے اس کا اور اس کی  اولاد وغیرہ کا مرحوم کی میراث میں کوئی حق و حصہ نہیں ہے۔ 

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت 7 

بیٹابیٹابیٹابیٹی
2221

یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کے ہر زندہ بیٹے کو 28.571 روپے اور بیٹی کو 14.285 روپے ملیں گے۔ 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144306100510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں