بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم بیوہ 3 بیٹے 5 بیٹیاں


سوال

والد کے انتقال کے بعد ہمارا گھر 6400000 چونسٹھ لاکھ روپے میں فروخت ہوا ہے۔

اب اس رقم میں ہماری والدہ ، ہم تین بھائی اور پانچ بہنیں ہیں رقم کس حساب سے تقسیم ہوگی اور کس کے حصے میں کتنی رقم اآۓ گی ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحوم کے  حقوقِ متقدمہ   ادا کرنے (یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات، اور قرض تھا تو قرض ادا کرنے کے بعد، اگر کوئی جائز وصیت کی تھی تو اسے باقی ترکے کے ایک تہائی سے نافذ  کرنے) کے بعد باقی ترکے  کو  88 حصوں میں تقسیم کرکے، 11 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے ہر ایک بیٹے کو، اور 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی 6400000 روپے میں سے، آٹھ لاکھ (800,000 )روپے مرحوم کی بیوہ کو، دس لاکھ، اٹھارہ ہزار، ایک سوا اکیاسی روپے اکیاسی پیسے (1,018,181.81) ہر ایک بیٹے کو، اور  پانچ لاکھ، نو ہزار، نوے روپے نوے پیسے (509,090.90) ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں