میت کے ورثاء: بیوہ،تین بیٹیاں،ایک بیٹا،ایک بھائی ،ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی وراثت تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد،اگراس کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد،اور اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو اسےباقی مال کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 40حصوں میں تقسیم کرکے،بیوہ کو5حصے،بیٹے کو 14حصے،بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 7حصے ملیں گے ، جب کہ بھائی محروم رہے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:۔۔8/ 40
بیوہ | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بھائی |
1 | 7 | محروم | |||
5 | 14 | 7 | 7 | 7 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو 12.5فیصد،بیٹے کو 35.00فیصد،بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو17.5فیصد حصہ ملےگا۔
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144405100270
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن