بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم


سوال

 باپ کا انتقال ہوگیا ،52مرلےزمین ہے، ورثاء میں  ایک بیوہ، ایک بیٹا اور 5بہنیں ہیں، ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم والد کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ ادا کرنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگرکوئی قرض ہوتو اسے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہوتو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ  وغیر منقولہ کو سات حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو ایک حصہ اور باقی  سات حصے مرحوم کےاکلوتے بیٹے کو ملیں گے، جب کہ مرحوم کی بہنوں کومرحوم کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

تقسیم کی صورت یہ ہے:

میت:8

بیوہبیٹا
17

یعنی مثلاً 100روپے میں سےبیوہ کو 12.5 روپے اور مرحوم کے بیٹے کو 87.5روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101854

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں