بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 ذو الحجة 1446ھ 13 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، ایک بیٹے اور چار بیٹیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا، مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ، چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، جبکہ مرحوم کے والدین کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہوچکا ہے۔ مرحوم کے ترکہ میں 50,000,000 (پانچ کروڑ) روپے ہیں۔ مذکورہ ترکہ ان کے ورثاء کے درمیان کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ ان کے ورثاء کے درمیان  تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات، اگر مرحوم کے ذمّہ کوئی قرض ہو تو کل ترکہ سے اس کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 48 حصّوں میں تقسیم کرکے 6 حصّے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصّے مرحوم کے بیٹے کو اور 7/7 حصّے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:48/8

بیوہبیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
6147777

فیصد کے اعتبار سے %12.50 بیوہ کو، %29.16 بیٹے کو اور %14.58 ہر ایک بیٹی کو ملے گا، یعنی 50,000,000 (پانچ کروڑ) روپے میں سے 6,250,000 (باسٹھ لاکھ، پچاس ہزار) روپے بیوہ کو، 14,583,333.33 (ایک کروڑ، پینتالیس لاکھ، تراسی ہزار، تین سو، تینتیس روپے، تینتیس پیسے) بیٹے کو، اور 7,291,666.66(بہتر لاکھ، اکیانوے ہزار، چھ سو، چھیاسٹھ روپے، چھیاسٹھ پیسے) ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611102303

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں