ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوا ہے، ان کے ورثاء میں بیوہ، چھ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، جبکہ کل تین بیٹیاں تھیں، جن میں سے ایک بیٹی کا انتقال والد صاحب کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا، اسی طرح ہمارے دادا، دادی کا انتقال بھی والد صاحب کی زندگی میں ہوگیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ والد صاحب کا ترکہ ان کے ورثاء میں کس طرح تقسیم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ ان کے ورثاء کے درمیان تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات، اگر مرحوم کے ذمّہ کوئی قرض ہو تو کل ترکہ سے اس کی ادائیگی کے بعد، اور اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 16 حصّوں میں تقسیم کرکے 2 حصّے مرحوم کی بیوہ کو، 2/2 حصّے ہر ایک بیٹے کو، اور ایک ایک حصّہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:16/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||||
2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 2 | 1 | 1 |
فیصد کے اعتبار سے %12.50 بیوہ کو، %12.50 ہر ایک بیٹے کو اور %6.25 ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611101680
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن