بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو الحجة 1446ھ 14 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، چھ بیٹے اور دو بیٹیوں کے درمیان ترکہ کی تقسیم


سوال

ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوا ہے، ان کے ورثاء میں بیوہ، چھ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، جبکہ کل تین بیٹیاں تھیں، جن میں سے ایک بیٹی کا انتقال والد صاحب کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا، اسی طرح ہمارے دادا، دادی کا انتقال بھی والد صاحب کی زندگی میں ہوگیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ والد صاحب کا ترکہ ان کے ورثاء میں کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ ان کے ورثاء کے درمیان  تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم  کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات، اگر مرحوم کے ذمّہ کوئی قرض ہو تو کل ترکہ سے اس کی ادائیگی کے بعد، اور اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 16 حصّوں  میں تقسیم کرکے 2 حصّے مرحوم کی بیوہ کو، 2/2 حصّے ہر ایک بیٹے کو، اور ایک ایک حصّہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:16/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
17
222222211

فیصد کے اعتبار سے %12.50 بیوہ کو، %12.50 ہر ایک بیٹے کو اور %6.25 ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101680

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں