بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح سنانے پر حافظ صاحب کو ہدیۃً کپڑے وغیرہ دینا


سوال

27 شب کو تراویح کے اندر قرآن پاک کے مکمل ہونےپر حافظ صاحب کو ہدیۃ  ً چند  روپے اور بعض جگہ  کپڑے بھی  دیے جاتے ہیں،  شریعت اس متعلق کیا راہ نمائی کرتی ہے ؟

جواب

اجرت طے کرکے  تراویح میں قرآنِ مجید  سنانا  اور لوگوں کے لیے اجرت دینا جائز نہیں ہے،  لینے اور دینے والے  دونوں گناہ گار ہوں گے اورثواب بھی نہیں ملے گا۔

  البتہ  اگر بلاتعیین کچھ دے دیاجائےاورنہ دینے پرکوئی شکایت بھی نہ ہو اور نہ وہاں بطورِ اجرت لینے دینے کا عرف ورواج ہوتو  یہ صورت اجرت سےخارج اورحدِجوازمیں داخل ہوسکتی ہے۔

(کفایت المفتی ،3/،410۔395)

اور اگر تراویح سنانے والا اس مسجد کا ہی امام ہو اور انتظامیہ/کمیٹی رمضان المبارک میں الاؤنس یا اضافی مشاہرے کی صورت میں امام کا تعاون کردے تو یہ تراویح کی اجرت میں داخل نہیں ہوگا۔ 

نیز  اگر قرآن مجید سنانے والے کو رمضان المبارک میں تمام نمازوں یا ایک دو نماز کے لیے نائب امام بنا دیا جائے اور اس کے ذمہ ایک یا دو نمازیں سپرد کردی جائیں اور رمضان کے آخر میں تنخواہ کے نام پر کچھ  دے دیا جائے تو جائز ہوگا۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 56):

"فالحاصل: أنّ ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لايجوز؛ لأنّ فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال، فإذا لم يكن للقارىء ثواب؛ لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر!! ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان، بل جعلوا القرآن العظيم مكسباً ووسيلةً إلى جمع الدنيا، إنا لله وإنا إليه راجعون!! اهـ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں