بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح پڑھانے کی اجرت


سوال

سورة تراویح پڑھانے والے کو اجرت دینا رمضان کے مہینے میں بجائے ختم تراویح کے سورة تراویح ( یعنی قرآن کے کسی بھی حصے سے تھوڑا تھوڑا پڑھ کر بیس رکعتیں پوری کرنا) پڑھا کر پیسہ لینے اور دینے كا رواج ہے. اب معزز مفتیان کرام سے پوچھنا یہ ہے کہ شرعًا اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  فقہِ حنفی کے اُصول کےمطابق  نیکی کے کاموں پر اجرت لینا حرام  ہے، لیکن  متاخرین فقہاءِ کرام نے بوجہ ضرورت  درس و تدریس، اذان اور فرض نماز پڑھانے کی اجرت لینے کو جائز قرار دیا ہے؛ اس لیے تراویح کی نماز پڑھانے کی اجرت لینا جائز نہیں ہے،  چاہے تراویح میں پورا قرآن سنانے کی اجرت لی جائے یا صرف  مختصر سورتوں  یا متفرق آیات کے  ساتھ  تراویح پڑھانے کی اجرت لی جائے ، دونوں صورتیں ناجائز  ہیں، یعنی نفسِ  تراویح پڑھانے  کی اجرت دينا،  لینا ہی ناجائز ہےاور اس ناجائز ،غير شرعي رواج كو  بھی بالکلیہ ترک کردینا چاہیے۔

کفایت المفتی میں ہے:

"متأخرین فقہائے حنفیہ نے امامت کی اجرت لینے دینے کے جواز کا فتویٰ دیا ہے، پس اگر امام مذکور سے معاملہ امامت نماز سے متعلق ہوا تھا تو درست تھا، لیکن قرآنِ مجید تراویح میں سنانے کی اجرت لینا دینا جائز نہیں ہے، اگر معاملہ قرآن مجید  سنانے کے  لیے ہوا تھا تو ناجائز تھا ۔"

(کتاب الصلاۃ، ج3، ص410،ط؛دار الاشاعت )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں