بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی چار رکعات ایک سلام سے پڑھنا


سوال

 ہمارے گھر کے پاس ترکی مسجد ميں 4 رکعت ايک ساتھ پڑھائی جارہی ہيں، اس طرح 5 بار پڑھا کر 20 رکعت مکمل کی جاتی ہیں ، کيا يہ طر يقہ درست ہے؟

جواب

تراویح   کی نماز   دو  رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا افضل اور سنت ہے،  اور   چار  رکعات ایک سلام سے پڑھنا  بھی جائز ہے، لیکن متوارث طریقہ چوں کہ دو دو رکعت کرکے پڑھنا ہے؛ لہٰذا قصدًا چار چار رکعات کرکے نہیں پڑھنا چاہیے۔    

فتاوی شامی میں ہے:

"(وهي عشرون ركعة) حكمته مساواة المكمل للمكمل (بعشر تسليمات) فلو فعلها بتسليمة؛ فإن قعد لكل شفع صحت بكراهة  وإلا نابت عن شفع واحد به يفتى  (يجلس) ندبًا (بين كل أربعة بقدرها وكذا بين الخامسة والوتر) (قوله: وصحت بكراهة) أي صحت عن الكل. وتكره إن تعمد، وهذا هو الصحيح كما في الحلية عن النصاب وخزانة الفتاوى، خلافًا لما في المنية من عدم الكراهة، فإنه لايخفى ما فيه لمخالفته المتوارث مع تصريحهم بكراهة الزيادة على ثمان في مطلق التطوع ليلًا فهنا أولى بحر."

(کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مبحث: صلاۃ التراویح، ج: 2، صفحہ: 45 و46، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں