بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترانہ میں جملہ "سایۂ خدائے ذو الجلال" کا حکم


سوال

 ایک بڑے مفتی صاحب نے فرمایاکہ:پاکستان کے قومی ترانہ میں جو"سایہ خدائے ذوالجلال"کے الفاظ ہیں ،یہ کفریہ ہیں،آیا یہ بات درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ترانہ میں موجود لفظِ سایہ کاجس طرح ایک معروف معنی( یعنی کسی وجود والی چیزکاپرتو ،اورعکس)ہے، اسی طرح سایہ کالفظ ،کسی کی حمایت اورحفاظت میں آنے کے لئے بھی استعمال ہوتاہے،اوراحادیث میں جہاں لفظِ" ظل "استعمال ہواہے،تو وہ بھی اس دوسرے معنی میں ہے؛لہذاترانہ میں موجودسایہ کی نسبت جو اللہ کی طرف ہوئی ہے،وہ اس دوسرے معنی کے لحاظ سے ہے،جوکہ بالکل درست ہے۔

صحيح البخاری" ميں ہے:

"عن ‌أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «سبعة ‌يظلهم ‌الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله: الإمام العادل، وشاب نشأ في عبادة ربه، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال، فقال إني أخاف الله، ورجل تصدق، أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه."

(كتاب الاذان،باب من جلس في المسجد ينتظر الصلاة وفضل المساجد،ج:1،ص:133،ط:دار طوق النجاة)

ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: سات طرح کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سایہ میں اس دن جگہ دے گا جس دن اس کے سایہ کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہوگا: 1:- امام عادل، 2:- وہ جوان جس کی نشو ونما ہی اللہ تعالیٰ کی عبادت میں ہوئی،3:- وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اَٹکا ہوا ہو، 4:- وہ دو شخص جو آپس میں اللہ کے لیے محبت رکھتے ہیں، اسی محبت پر ملتے اور اسی پر جدا ہوتے ہیں، 5:-وہ شخص جس کو کسی جاہ وجمال والی عورت نے(بدکاری کےلئے) بلایا اور اس نے کہہ دیا کہ میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں، 6:- وہ شخص جس نے اس طرح چھپا کر صدقہ دیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا، 7:- وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں سےآنسو بہنے لگ گئیں۔"

فتح الباری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"قوله في ظله قال عياض إضافة الظل إلى الله إضافة ملك وكل ظل فهو ملكه كذا قال وكان حقه أن يقول إضافة تشريف ليحصل امتياز هذا على غيره كما قيل للكعبة بيت الله مع أن المساجد كلها ملكه وقيل المراد بظله كرامته وحمايته كما يقال فلان ‌في ‌ظل الملك."

(باب من جلس في المسجد ينتظر الصلاة،ج:2،ص:144،ط:دار المعرفة)

مجمع الانھر شرح ملتقی الابحر میں ہے:

"(ثم إن ألفاظ الكفر أنواع) (الأول فيما يتعلق بالله تعالى) إذا وصف الله تعالى بما لا يليق به أو سخر باسم من أسمائه أو بأمر من أوامره أو أنكر صفة من صفات الله تعالى أو أنكر وعده أو وعيده أو جعل له شريكا أو ولدا أو زوجة أو نسبه إلى الجهل أو العجز أو النقص أو أطلق على المخلوق من الأسماء المختصة بالخالق نحو القدوس والقيوم والرحمن وغيرها يكفر."

(باب المرتد،الفاظ الكفر انواع،ج:1،ص:690،ط:دار احياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں