بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، بیٹیوں، بھائیوں اور بہنوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک شخص کی بیوی اور چار بیٹیاں ہیں  اور اس شخص کے بہن بھائی سارے شادی شدہ ہیں، ایسے میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟  اس شخص کے والدین حیات نہیں ہیں اور اس کے والد کی طرف سے جو وراثت تھی وہ ابھی تک تقسیم نہیں ہوئی۔ ابھی جس جگہ کی تقسیم کا مسئلہ ہے وہ اس شخص کی اپنی کمائی کی ہے۔ اس شخص کے انتقال سے پہلے اس کے والدین کا انتقال ہو گیا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی ذاتی جائیداد اور والدین کی جائیداد میں سے ملنے والے حصے کو اس کے ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا۔

مرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد،  مرحوم کے بقیہ مال میں سے آٹھواں حصہ(12.50٪) مرحوم کی بیوہ کو، دو تہائی حصہ (66.66٪)   مرحوم کی  تمام بیٹیوں کو  اور بقیہ مال  بہن اور بھائیوں میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ بھائیوں کو دوگنا اور بہنوں کو بھائیوں کی بہ نسبت آدھا ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں