میری والدہ کا تقریباً دو سال پہلے انتقال ہو گیا ہے ، جس گھر میں ہم رہ رہے ہیں وہ میری والدہ کے نام پر ہے ، ہم شریعت کے مطابق اس کی تقسیم چاہتے ہیں ،ان کے ورثا ء ميں شوہر (ہمارے والد )،ہم دو بھائی اور دو بہنیں ہیں ، میراث کس تناسب سے تقسیم ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے حقوق ِمتقدمہ یعنی مرحومہ پر کوئی قرضہ ہے تو اس کو ادا کرنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو اس کو ایک تہائی سے نافذکرنے کے بعد باقی منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو (8)حصوں میں تقسیم کر کےمرحومہ کے شوہر کو 2 حصے ، اور مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو 2 حصے ، اور ہر ایک بیٹی کو 1 حصہ ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہوگی :
میت(والدہ )4 / 8
شوہر | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
1 | 3 | |||
2 | 2 | 2 | 1 | 1 |
فی صد کے اعتبار سے 25 فی صد کے مرحومہ کے شوہر کو ، اور 25 فی صد مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو ، اور 12.5 فی صد ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔
نوٹ : واضح رہے کہ یہ میراث کا یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب مرحومہ کے والدین حیات نہ ہو ، اور اگر مرحوم کے والدین حیات ہوں تو اس صورت میں یہ حکم نہیں ہو گا ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100433
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن