بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، چھ بیٹیاں، ایک بھائی ، ایک بہن کے درمیان ترکہ کی تقسیم


سوال

 میرے نانا ابو کا انتقال ہوا ہے،  پیچھے ان کے 6 بیٹیاں ایک بیوہ عمر سال70 اور ایک بھائی اور ایک بہن ہے تو وراثت کی تقسیم بتا دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے مرحوم نانا کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر ان پر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگرانہوں نے  کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسےباقی ترکہ کے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 144 میں تقسیم کریں، 18 حصے بیوہ کو، 16،16 حصے ہر بیٹی کو، 20 حصے بھائی کو اور 10 حصے بہن کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:144/24

بیوہبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبھائیبہن
3165
181616161616162010

یعنی فیصد کے اعتبار  سے %12.5 بیوہ کو، %11.11   ہر بیٹی کو، % 13.88 بھائی کو اور %6.9 بہن کو ملےگا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100986

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں