بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیمِ ترکہ دو بیٹے دو بیٹیاں


سوال

ہماری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے ،تین بھائی ،دو بہنیں ہیں ،یعنی تین بیٹے ،دو بیٹیاں ہیں ،شوہر کا انتقال پہلے ہوچکا تھا ،والدین بھی زندہ نہ تھے ،پھر ایک بیٹے کا انتقال ہوا، غیر شادی شدہ تھے، ورثاء :دو بھائی ،دو بہنیں ہیں ،ہماری والدہ کا ایک پلاٹ ہے جس کی قیمت دو کروڑ ساٹھ لاکھ ہے ،ہمیں شرعی حصے بتائیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں مرحومہ والدہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر کوئی قرض ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگرمرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد، مابقیہ کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ  کو 6 حصوں میں تقسیم کریں، دو دو حصے ہر بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو ملے گا۔

صورتِ تقسیم درج ذیل ہے:

میت: 6

بیٹابیٹابیٹیبیٹی
2211

یعنی دو کروڑ ساٹھ لاکھ روپے میں سے 86,66,666.66 روپے ہر بیٹے کواور  43,33,333.33 روپے ہر بیٹی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں