بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹے اور چار بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

وراثت میں ایک گھر ہے، جس کے آٹھ وارث ہیں، بیوہ، تین بیٹے اور چار بیٹیوں میں باعتبارِ وراثت کیسے تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کل ترکہ میں سے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ،  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے باقی ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد،  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی میں سے ادا کرنے کے بعد  باقی ترکہ کے 80 حصے کرکے مرحوم کی بیوہ کو 8 حصے، اس کے ہر بیٹۓ کو 14 حصے اور ہر بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔

یعنی  100 روپے میں سے 12.50% مرحوم کی بیوہ کو، 17.50% ہر بیٹے کو اور 8.75% ہر بیٹی کو ملے گا۔

نوٹ : یہ تقسیم اس وقت ہے جب کہ مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے والدین یا ان میں سے کوئی زندہ نہ ہوں۔


فتوی نمبر : 144202200120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں