بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم میراث/ مناسخہ


سوال

میری بہن کا انتقال ہوا،  شوہر ، پانچ بھائی اور چار بہنیں ورثاء تھے، اولاد کوئی نہیں تھی اور والدین کا پہلے انتقال ہوگیا تھا، پھر شوہر کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں صرف ایک بہن ہے، والدین، اولاد، بھائی، چچا،  بھتیجے وغیرہ کوئی نہیں ہے، میری مرحومہ بہن اور اس کے مرحوم شوہر کا الگ الگ ترکہ ہے، دونوں کا ترکہ تقسیم کرنے کا طریقہ بتادیں۔  

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کی مرحومہ بہن کا ترکہ تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو اسے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کے /28 حصے کرکے دو حصے مرحومہ کے ہر بھائی کو اور ایک حصہ ہر بہن کو اور /14 حصے مرحومہ کے مرحوم شوہر کی بہن کو ملیں گے، تقسیم کی صورت مندرجہ ذیل ہے:

میت 28/2

شوہربھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبہنبہنبہنبہن
11
14222221111

(شوہر) 1

بہن
1
14

مثلاً /100 روپے میں سے /7.14 روپے ہر بھائی کو، /3.57 روپے ہر بہن کو اور /50 روپے مرحوم شوہر کی بہن کو ملیں گے۔ نیز مرحومہ کے ترکہ کے علاوہ مرحوم شوہر کا جو بھی ترکہ ہے وہ سارا اس کی بہن کو ملے گا۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں