بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، ۲ بیٹے اور ایک بیٹی میں میراث کی تقسیم


سوال

والد  کی  وفات کے  بعد    دو   بیٹے،  ایک  بیٹی  اور  ایک بیوہ  میں  جائے  دا د  (ترکہ)   کیسے  تقسیم ہو گا ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں   مرحوم کے  ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ  میں سے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی  جائز  وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو  ۴۰   حصوں  میں  تقسیم  کر کے  اس میں سے  ۵  حصے  مرحوم  کی بیوہ کو، ۱۴  حصے مرحوم کے  ہر  ایک  بیٹے کو اور  ۷  حصے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔

فیصد کے اعتبار سے 100 فیصد میں سے 12.5 فیصد  مرحوم کی بیوہ کو،35 فیصد مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو اور17.5 فیصد مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں