بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹیاں، چار بھائی اور ایک بہن میں تقسیم میراث


سوال

بیوہ، تین بیٹیاں، چار بھائی اور ایک بہن میں میراث کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

صورت مسئولہ میں کل ترکہ سے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ،  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کو باقی ترکہ سے ادا کرنے کے بعد،  اگر مرحوم نے شرعاً کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی ترکہ کے ایک تہائی سے پورا کرنے کے بعد  باقی پورے ترکہ میں سے 12.5% بیوہ کو، 22.22% ہر بیٹی کو، 4.63% ہر بھائی کو اور 2.31% بہن کو ملے گا۔

نوٹ : یہ تقسیم اس وقت ہے جب کہ مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے والدین یا کوئی بیٹا زندہ نہ ہوں۔


فتوی نمبر : 144202200384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں