بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث کی تقسیم


سوال

 بندہ کے دادا نے ایک عدد مکان بطور میراث چھوڑا ہے، ورثاء میں والد صاحب کو ملا کر 4 بھائی ہیں اور 3 پھوپھیاں ہیں، البتہ ایک پھوپھی کا انتقال دادا، دادی کے انتقال کے بعد ہوا ہے، مکان 77000000  میں فروخت ہوا ہے، شریعت مطہرہ کے مطابق اس رقم کی ورثاء میں تقسیم کیسے ہوگی؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں!

جواب

صورت  مسئولہ میں دادا مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوق  متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ  کوئی قرض ہو تو اسے کل مال  سے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو  11 حصوں میں تقسیم کرکے   مرحوم کے ہر بیٹے کو 2 حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا ۔

صورت تقسیم یہ ہے :

میت۔۔۔11

بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
2222111

77000000روپے میں سے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 14000000روپے اور 7000000روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔

باقی جس بیٹی کا انتقال دادا،دادی کے بعد ہوا ہے ،اس کے ورثاء کی تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ ارسال کریں ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں