بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تمباکو کی کاشت/ سگریٹ بنانے والی کمپنی میں ملازمت کا حکم


سوال

سگریٹ،  تمباکو،  کی کاشت کرنا اور اس کی کمپنی میں ملازمت کرنا کیسا ہے؟  شریعت کی روشنی میں روشناس فرمائیں!

جواب

بصورتِ مسئولہ  سگریٹ، تمباکو فی نفسہ حلال ہے، دیگر محرمات  کی طرح یہ حرام نہیں  ہے، محض منہ  میں بدبو کا سبب ہونے کی وجہ سے مکروہِ تنزیہی ہے، ہاں اگر سیگریٹ میں نشہ آور کوئی چیز ہو تو اس کا حکم شامل کردہ چیز کے مطابق ہوگا؛ بہرحال   تمباکو کی کاشت کرنا یا سگریٹ کے کاروبار کرنے والی کمپنی میں ملازمت کرنا جائز ہے۔

فتاویٰ محمودیہ(لمفتی محمود حسن گنگوہیؒ ، المتوفی:1996ء)   میں ہے:

"تمباکو کی کاشت بھی جائز ہے اور تجارت بھی جائز ہے، استعمال بھی جائز ہے، الا یہ کہ وہ نشہ آور ہو تب منع کیا جائے گا، مسجد میں جانے کے لیے منہ صاف کر کے اس کی  بدبو کو  زائل کر نے کا اہتمام کیا جائے‘‘۔

(تمباکو کی کاشت، تجارت، اور استعمال، ج:18، ص:397، ط:ادارۃ الفاروق)

فتاوی شامی (الدر المختار وردالمحتار) میں ہے:

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ.

قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه، وقد كرهه شيخنا العمادي في هديته

(قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول.

(قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."

(کتاب الأشربة، ج:6، ص:460، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200964

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں