بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق طلاق طلاق کہنے کا حکم


سوال

میں نے اپنے بچے کو دو تین تھپڑ مارے، اس پر میرے شوہر کو غصہ آیا، اور اس نے کہا کہ "طلاق طلاق طلاق" اور یہ بول کر نکل گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟ شوہر مجھے رکھنا چاہتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح ختم ہو گیا، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہے،  اب رجوع جائز نہیں، بیوی اپنی عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک عدت)  گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے،  البتہ عدت گزارنے کے بعد بیوی اگر کسی دوسری جگہ شادی کرے اور اس دوسرے شوہر سے صُحبت (جسمانی تعلق) ہو جائے، اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے  یا بیوی طلاق لے لے  یا شوہر کا انتقال ہو جائےتو اس کی عدت گزار کر اپنے پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے، اس کے بغیر دونوں کا آپس میں نکاح کر نا  اور ساتھ رہنا شرعاً جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل له حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".

 ( کتاب الطلاق، الباب السادس،1/535، ط:  زکریاجدید)

فتاوی شامی میں ہے:

"ولا يلزم كون الإضافة صريحة في كلامه؛ لما في البحر لو قال: طالق فقيل له من عنيت؟ فقال امرأتي طلقت امرأته. اهـ."

(باب صریح الطلاق، جلد:3، صفحہ:248، طبع: سعید)

امداد الفتاویٰ میں ہے:

"سوال:میں نے حالتِ غصہ میں یہ کلمے کہے ہیں، (طلاق دیتا ہوں، طلاق، طلاق) اور میں نے کوئی کلمہ فقرہ بالا سے زیادہ نہیں کہا، اور نہ میں نے اپنی منکوحہ کا نام لیا، اور نہ اس کی طرف اشارہ کیا، اور نہ وہ اس جگہ موجود تھی، اور نہ اس کی کوئی خطا ہے، یہ کلمہ صرف بوجہ تکرار کے نکلے، جس وقت میرا غصہ فرو ہوا تو وہ اپنی زوجہ کو لے آیا، ان دو اشخاص میں ایک میرے ماموں اور ایک غیر شخص ہے، اور مستوراتیں ہیں۔

جواب: چونکہ دل میں اپنی ہی منکوحہ کو طلاق دینے کا قصد تھا، لہذا تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں۔"

(کتاب الطلاق، جلد:2، صفحہ:427، طبع: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101302

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں