بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وسوسہ سے طلاق کاحکم


سوال

اشرف تحریر لکھ رہا تھا سگریٹ پینا چھوڑ دیا لفظ چھوڑ لکھتے ہوئے اشرف کے دل میں طلاق کا وسوسہ آ گیا اس نے فورا کہا شاہستہ میری بیوی ہے کیا اشرف کی  بیوی کو طلاق ہوگئی ؟

جواب

 واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے زبان سے لفظ طلاق یا طلاق پر دلالت کرنے والے لفظ کا زبانی یا تحریر سے ادا ہونا ضروری ہے ، محض خیالات اور  وسوسوں سے طلاق نہیں ہوتی، اس لیے اشرف کا تحریر لکھتے وقت چھوڑدیا کے لفظ سے طلاق کے وسوسے سے اشرف کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل: موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره. وعن الليث: لا يجوز طلاق الموسوس".

(كتاب الجهاد ، باب المرتد ج: 4 ص: 224 ط: سعيد )

وفیہ ایضا:

"وركنه لفظ مخصوص (قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية".

(کتاب الطلاق ، رکن الطلاق ج:3 ص:230ط:سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں