بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی تحکیم میں شوہر کے حق میں فیصلہ ہونے کے بعد عورت کیا کرے؟


سوال

طلاق کے سلسلہ میں اگر زوجین کے مابین اختلاف ہو جائے یعنی شوہر طلاق کا منکر ہو اور عورت اپنے کانوں سے الفاظ طلاق سننے کا دعوی کرے اور عورت کے پاس واقعہ طلاق پر کوئی گواہ نہ ہو، پھر یہ معاملہ قاضی شریعت کے یہاں پیش ہو تو ایسی صورت میں قاضی شریعت فریق ثانی کے حلف کی بنا پر دعوی طلاق کو خارج کر کے زوجین کو ایک ساتھ رہنے کا حکم دے گا؟ یا عورت کو المرأة کالقاضی کے تحت علیحدہ رہنے کا حکم دےگا ؟اور اس صورت میں عورت کو دوسرے نکاح کی اجازت ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں عورت کے پاس گواہ نہ ہونے کی وجہ سے قاضی شوہر سے قسم لےگا اگر وہ قسم کھالے تو قاضی تو  شوہر کے حق میں فیصلہ کرےگا،  عورت کا دعوی کالعدم سمجھا جائے گا ،عورت  کو دوسری جگہ نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ،البتہ اگر عورت کو یقین ہو کہ شوہر نے اسے تین طلاقیں دی تھیں تو عورت کو چاہیے کہ وہ  شوہر سے کسی طرح طلاق یا خلع لےلے ،خاندان کے بڑے اور بااثر لوگوں کے ذریعہ سے شوہر پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ طلاق یا خلع دیدے اور  اگر ایسا ممکن نہ ہو تو عورت اسی شوہر کے ساتھ رہے اور شوہر کو اپنے اوپر قدرت نہ دینے کی کوشش کرے، تاہم اگر وہ  زبردستی کرکے کچھ  کرے تو اس کا گناہ شوہر پر ہوگا۔

وفي مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر :

"وفي التتارخانية وغيرها سمعت المرأة من زوجها أنه طلقها ولا تقدر على منعه من نفسها إلا بقتله لها قتله بالدواء ولا تقتل نفسها وقيل لا تقتله وبه يفتى وترفع الأمر إلى القاضي فإن لم تكن لها بينة تحلفه فإن حلف فالإثم عليه لكن إن قتلته فلا شيء عليها."

(كتاب الطلاق,باب الرجعة,1/ 441الناشر: دار إحياء التراث العربي)

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين: 

"والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل له تمكينه. والفتوى على أنه ليس لها قتله، ولا تقتل نفسها بل تفدي نفسها بمال أو تهرب، كما أنه ليس له قتلها إذا حرمت عليه وكلما هرب ردته بالسحر. وفي البزازية عن الأوزجندي أنها ترفع الأمر للقاضي، فإنه حلف ولا بينة لها فالإثم عليه. اهـ. قلت: أي إذا لم تقدر على الفداء أو الهرب ولا على منعه عنها فلا ينافي ما قبله."

(كتاب الطلاق,باب الصريح,رد المحتار3/ 251ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402100961

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں