بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد دس اور بارہ سالہ بچوں کی تربیت کا حق والد کو حاصل ہے


سوال

 میری شادی میری خالہ کی بیٹی سے ہوئی اس سے میرے دو بیٹے ہیں ۔اس وقت ان میں سے ایک کی عمر بارہ سال ہے اور دوسرے کی عمر دس سال ہے۔ میں نے 2015 میں بیوی کو طلاق دے دی تھی ۔لیکن میرے بیٹے اسی کے پاس رہے اور بچوں کا خرچہ میں دیتا تھا ۔میں نے بھی اور بچوں کی ماں نے بھی دوسری شادی کر لی ہے۔

دریافت  یہ کرنا ہے کہ کیا شرعاً  اب مجھے اپنے  بچے ان کی ماں سے لینے کا حق ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سات سال کی عمر تک ماں کے لیے بیٹوں کو اپنی پرورش میں رکھنے کا حق حاصل ہے،   سات سال کی عمر کے بعد باپ کو اپنی تحویل میں لینے کا حق حاصل ہے۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں چونکہ دونوں بچوں کی عمر  سات سال سے زیادہ ہوگئی ہے، لہٰذا سائل ان بچوں کو اپنے پاس رکھنے کا حق رکھتا ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 541):

"أحق الناس بحضانة الصغير حال قيام النكاح أو بعد الفرقة الأم إلا أن تكون مرتدةً أو فاجرةً غير مأمونة، كذا في الكافي ... وإن لم يكن له أم تستحق الحضانة بأن كانت غير أهل للحضانة أو متزوجةً بغير محرم أو ماتت فأم الأم أولى من كل واحدة ... والأم والجدة أحق بالغلام حتى يستغني، وقدر بسبع سنين، وقال القدوري: حتى يأكل وحده، ويشرب وحده، ويستنجي وحده. وقدره أبو بكر الرازي بتسع سنين، والفتوى على الأول. والأم والجدة أحق بالجارية حتى تحيض. وفي نوادر هشام عن محمد - رحمه الله تعالى -: إذا بلغت حد الشهوة فالأب أحق، وهذا صحيح. هكذا في التبيين... وإذا وجب الانتزاع من النساء أو لم يكن للصبي امرأة من أهله يدفع إلى العصبة فيقدم الأب، ثم أبو الأب، وإن علا".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں