بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کا احتمال نہ رکھنے والے لفظ سے طلاق کی نیت


سوال

 زید دوکاندار ہے، زید پیسوں کی طرف اشارہ کررہا تھا کہ یہ بکر کے ہیں، زید نے اس سے طلاق کی نیت کی،  کیا اس سے طلاق واقع ہوگی؟

جواب

بیوی پر طلاق واقع ہونے کے لیے طلاق کے الفاظ کا ہونا ضروری ہے، زبان سے اگر طلاق کے الفاظ نہ کہے اور محض دل میں خیال یا وسوسہ آجائے  تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی،  نیز  کسی بھی لفظ سے طلاق کی نیت کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، بلکہ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ لفظ طلاق کی صلاحیت رکھتا ہو، اور اس میں طلاق کا احتمال موجود ہو۔ ایسا لفظ جو طلاق کا احتمال نہیں رکھتا اس سے اگر طلاق دینے کی نیت کی بھی تو  کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی، لہٰذا مذکورہ صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں