بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کا اختیار ملنے کے بعد بیوی کا حرمت کی نیت سے شوہر کو باپ یا بھائی کہنے کا حکم


سوال

شوہر نے بیوی کو طلاق کا مالک بنادیا پھر بیوی نے شوہر کو اپنا باپ یا بھائی کہا اور اس سے حرمت مراد لی تو بیوی کو طلاق پڑےگی یا نہیں مکمل ومدلل جواب ارسال کریں مہربانی ہوگی

جواب

صورت مسئولہ میں بیوی کے شوہر کو حرمت کی نیت سے باپ یا بھائی کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی، جس طرح شوہر کے بیوی کو ماں یا بہن کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ کیونکہ محارم سے تشبیہ دئے بغیر حرمت کی نیت کرنے سے حرمت یا طلاق واقع نہیں ہوتی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 470)
(وإن نوى بأنت علي مثل أمي) ، أو كأمي، وكذا لو حذف علي خانية (برا، أو ظهارا، أو طلاقا صحت نيته) ووقع ما نواه لأنه كناية (وإلا) ينو شيئا، أو حذف الكاف (لغا) وتعين الأدنى أي البر، يعني الكرامة. ويكره قوله أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109202743

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں