تکافل بیمہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی، سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام چلارہے ہیں، اس نظام سے متعلق اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی رائے عدمِ جواز کی ہے، لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:
پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم
( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201612
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن