کیا تکافل جائز ہے؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام چلارہے ہیں ، اس نظام سے متعلق ہمارے دار الافتاء اور مقتدر مفتیانِ کرام کی رائے عدمِ جواز کی ہے، لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:
پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم
( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم
فتوی نمبر : 144208200206
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن