بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکافل کا شرعی حکم


سوال

آج کل تکافل میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے ان کے ایجنٹ مختلف قسم کے علماءِ کرام کے فتووں کا سہارا لے کر عوام کو سود سے پاک اور حلال منافع کی طرف راغب کرتے ہیں، مہربانی فرما کر اس سلسلے میں راہ نمائی فرمائیں تاکہ شرعی دلائل سے ان سے بچا جا سکے؟

جواب

جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی، سود اور قمار (جوا) کا مرکب  و مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور  مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض ادارے  جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام  چلارہے ہیں، اس نظام سے متعلق    اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی  رائے عدمِ جواز کی ہے؛ لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم


فتوی نمبر : 144112201629

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں