بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد سے قبل سونا ضروری نہیں


سوال

تہجد کا ٹائم عشاء کے بعد  شروع ہو جاتا ہے تو کیا ہم بارہ بجے تک کیا سونے سے پہلے تہجد پڑھ کر سو سکتے ہیں؟

جواب

تہجد کے لیے سونا لازم نہیں ہے ،بغیر سوئے بھی تہجد کی نماز 12 بجے بھی  ادا کی جاسکتی ہے ۔البتہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کاعام معمول  آخر رات  میں بیدار ہو کرتہجد  کی نماز پڑھنے کا تھا، اس لیے اس کی افضل صورت یہی ہوگی۔جیساکہ شیخ الاسلام حضرت مولاناحسین احمدمدنی رحمہ اللہ تحریرفرماتے ہیں:

''صلوۃِ تہجد کاوقت عشاء کے بعد سے صبح صادق تک ہے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے صحاح میں روایت موجودہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے شب میں بھی اوروسطِ شب میں بھی اورآخرِشب میں بھی تہجدپڑھی ہے۔مگرآخری ایام میں اور زیادہ تراخیرِ شب میں پڑھناوارد ہے،جس قدربھی رات کاحصہ متاخرہوتاجاتاہے برکات اوررحمتیں زیادہ ہوتی جاتی ہیں،اورسد سِ آخرمیں سب حصوں سے زیادہ برکات ہوتی ہیں۔تہجد ''ترکِ ہجود '' یعنی ترک نوم سے عبارت ہے،اس لیے اوقاتِ نوم بعد عشاء سب کے سب وقت تہجدہی ہیں‘‘۔

نیزمفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع رحمہ اللہ’’معارف القرآن ‘‘میں لکھتے ہیں:

''لفظ تہجد’’ہجود‘‘سے مشتق ہے،اوریہ لفظ دومتضاد معنی کے لیے استعمال ہوتاہے،اس کے معنی سونے کے بھی آتے ہیں اورجاگنے بیدارہونے کے بھی ...اسی رات کی نمازکواصطلاح شرع میں نمازِتہجدکہاجاتاہے،اورعموماً اس کامفہوم یہ لیاگیاہے کہ کچھ دیرسوکراٹھنے کے بعدجونمازپڑھی جائے وہ نمازتہجدہے،لیکن تفسیرمظہری میں ہے کہ مفہوم اس آیت﴿ وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ ﴾کااتناہے کہ رات کے کچھ حصہ میں نمازکے لیے سونے کوترک کردو،اوریہ مفہوم جس طرح کچھ دیرسونے کے بعد جاگ کرنمازپڑھنے پرصادق آتاہے اسی طرح شروع ہی میں نمازکے لیے نیندکومؤخرکرکے نمازپڑھنے پربھی صادق ہے،اس لیے نمازتہجدکے لیے پہلے نیندہونے کی شرط قرآن کامدلول نہیں،پھربعض روایاتِ حدیث سے بھی تہجدکے اسی عام معنی پراستدلال کیاہے۔امام ابن کثیرؒ نے حضرت حسن بصریؒ سے نمازتہجدکی جوتعریف نقل کی ہے وہ بھی اسی عموم پرشاہدہے ،اس کے الفاظ یہ ہیں:

''حسن بصری فرماتے ہیں کہ نمازتہجد ہراس نمازپرصادق ہے جوعشاء کے بعدپڑھی جائے، البتہ تعامل کی وجہ سے اس کوکچھ نیندکے بعد پرمحمول کیاجائے گا''۔

اس کاحاصل یہ ہے کہ نمازتہجد کے اصل مفہوم میں بعد النوم ہوناشرط نہیں،اورالفاظِ قرآن میں بھی یہ شرط موجودنہیں ،لیکن عموماً  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام کاتعامل یہی رہاہے کہ نمازآخررات میں بیدارہوکرپڑھتے تھے اس لیے اس کی افضل صورت یہی ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں