بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی تقسیم


سوال

 مندرجہ ذیل صورت میں میراث کا تناسب کیا ہوگا؟

1۔زید کا پہلی بیوی سے ایک بیٹا ہے (وہ زچگی کے دوران فوت ہو گئی تھی)

2۔انہوں نے دوسری شادی کی اور ان کے دو بچے ہیں، بیٹا اور بیٹی۔

3۔ اس کی دوسری بیوی زندہ ہے۔

4۔ اس کے والدین اب نہیں ہیں۔

5۔ اس کے تمام بچے بالغ ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کےترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی  تجہیز و تکفین (کفن و دفن )کے اخراجات نکالنے کے بعد ،اگر میت کے ذمّہ  قرض ہو تو اس کو کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد ،اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی ترکہ کی ایک تہائی میں سے  نافذ کرنے  کے بعد باقی ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو40حصوں میں تقسیم کرکے5حصےبیوہ کو،14حصےہرایک بیٹے  کواور7حصے بیٹی کو ملیں گے ۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت :8 /40

بیوہ بیٹابیٹابیٹی
17  
514147

یعنی 100 روپے میں سے بیوہ کو 12.50 روپے ،ہر ایک بیٹے کو  35 روپے اور بیٹی کو 17.50 روپے ملیں گے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101243

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں