بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین کے بعد مخصوص تین چار دعائیں کرنے کا حکم


سوال

 عرض یہ کہ ہمارے معاشرے میں یہ رواج ہے کہ میت کے دفنانے کے بعد قبر پر تین چار دعا کرتے ہیں، یہ دعا کرنا کیسے ہیں؟

جواب

واضح  رہے  کہ میت  کی تدفین  کے بعد  میت کے لیے استغفار کرنا ، میت کے سرہانے سورہ بقرۃ کا شروع اور میت کے قدم کے پاس سورہ بقرہ کا اخیر پڑھنا اور  میت کے لیے قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے،لہذا جب کسی کا انتقال ہوجائے تو اس شخص کی تدفین کے بعد مذکورہ اعمال کا اہتمام کرنا چاہیے۔

تاہم میت کی قبر پر  تین چار  دن تک دعا کرنا ثابت نہیں۔

«مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح» (3/ 1228):

"وعن عبد الله بن عمر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " «إذا مات أحدكم فلا تحبسوه، وأسرعوا به إلى قبره، وليقرأ عند رأسه فاتحة البقرة، وعند رجليه بخاتمة البقرة» " رواه البيهقي في شعب الإيمان وقال: والصحيح أنه موقوف عليه."

(کتاب الجنائز، باب دفن المیت ج نمبر ۳ ص نمبر ۱۲۲۸، دار الفکر)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعنه) ، قال: «كان النبي - صلى الله عليه وسلم - إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه، فقال: " استغفروا لأخيكم، ثم سلوا له بالتثبيت، فإنه الآن يسأل» رواه أبو داود."

(کتاب الایمان، باب اثبات القبر ج نمبر ۳ ص نمبر ۱۲۲۲، دار الفکر)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"عن ابن مسعود قال: والله لكأني أرى رسول الله في غزوة تبوك، وهو في قبر عبد الله ذي البجادين وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول الله وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعاً يديه يقول: اللّٰهم إني أمسيت عنه راضياً فارض عنه، وكان ذلك ليلاً، فوالله لقد رأيتني ولوددت أني مكانه."

(کتاب الجنائز، باب دفن المیت ج نمبر ۳ ص نمبر ۱۲۲۲، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں