بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین کے بعد اجتماعی دعا کا حکم


سوال

آج کل یہ رواج بن گیا ہے کہ میت کو دفنانے کے بعد اجتماعی طور پر دعا کی جاتی ہے، کیا  حدیث مبارکہ کی روشنی میں اس کا کوئی ثبوت ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے  کہ میت کو دفن کرنے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے لیے دعا اور استغفار کرنے کا حکم دیا ہے اور  تدفین کے بعد قبلہ رخ ہوکر ہاتھ  اٹھا کر دعا کرنا خود  نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے، لہذا  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی  پیروی کرتے ہوئے  تدفین کے بعد قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھا کر اجتماعی طور پر دعا کرنا جائز ہے۔

سنن ابي داود میں ہے:

"عن عثمان بن عفان، قال: كان النبي -صلى الله عليه وسلم- إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه فقال: "‌استغفروا ‌لأخيكم وسلوا له بالتثبيت؛ فإنه الآن يسأل."

(أول كتاب الجنائز، ج:5، ص:128، ط:دار الرسالة العالمية)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"عن ابن مسعود قال: والله فكأني أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك وهو في قبر عبد الله ذي البجادين، وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة، حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول صلى الله عليه وسلم وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعا يديه يقول: «‌اللهم ‌إني ‌أمسيت ‌عنه راضيا فارض عنه» ، وكان ذلك ليلا، فوالله، لقد رأيتني ولو وددت أني مكانه."

(کتاب الجنائز، ج:3، ص:1222، ط:دار الفکر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144502100008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں