بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تدفین کے بعد ایک ہی شخص کا سورہ بقرہ کی اول و آخر آیات پڑھنا


سوال

تدفین کے بعد اگر سورۂ بقرہ کا پڑھنے والا صرف ایک شخص ہو تو کیا وہی اکیلا پہلے سرہانے پھر پاؤں کی جانب پڑھ لے یا صرف اجتماعی دعا کر دی جائے؟

جواب

واضح رہے کہ تدفین  کے بعد جب قبر پر مٹی ڈال دی جائے تو میت کے سرہانے  سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیتیں ”الم“ سے ”المفلحون “ تک پڑھنا، اور میت کی پائینتی جانب  سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں ”آمن الرسول“ سے آخر تک پڑھنا مستحب ہے، اور حدیث سے ثابت ہے، اگر دو افراد میسر نہ ہوں  اور مذکورہ عمل ایک آدمی ہی کرلے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 حدیثِ مبارک میں ہے:

"عن عبد الله بن عمر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا مات أحدكم فلا تحبسوه وأسرعوا به إلى قبره، وليقرأ عند رأسه فاتحة البقرة وعند رجليه بخاتمة البقرة». رواه البيهقي في شعب الإيمان. و قال: و الصحيح أنه موقوف عليه."

(1/ 149، باب دفن المیت، الفصل الثالث، ط؛ قدیمی)

         '' فتاوی شامی'' میں ہے:

"و يستحب حثيه من قبل رأسه ثلاثاً، وجلوس ساعة بعد دفنه لدعاء وقراءة بقدر ما ينحر الجزور، ويفرق لحمه.

(قوله: وجلوس إلخ) لما في سنن أبي داود «كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف على قبره وقال: استغفروا لأخيكم، و اسألوا الله له التثبيت؛ فإنه الآن يسأل»، و كان ابن عمر يستحب أن يقرأ على القبر بعد الدفن أول سورة البقرة وخاتمتها."

(2/237،  باب صلاۃ الجنازۃ، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں