بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تعمیر شدہ عیدگاہ پر مدرسہ کے لیے گھر تعمیر کرنے کا حکم


سوال

ہمارے یہاں عیدگاہ کے پاس ایک چھوٹا مدرسہ ہے، اب مدرسہ کے لیے گھر بناناضروری ہے، کیا عیدگاہ کے میدان میں مدرسہ کے لیے گھر بنانے کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جو زمین عید گاہ  کے لیے وقف  شدہ ہو اس پر مدرسہ کے لیے گھرتعمیر کرنا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قولهم: شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم و الدلالة، و وجوب العمل به."

(كتاب الوقف، ‌‌مطلب في وقف المنقول قصدا، ج:4، ص:366، ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناء ووقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعًا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه والأصح أنه لايجوز كذا في الغياثية."

(كتاب الوقف، الباب الثاني فيما يجوز وقفه وما لايجوز وفي وقف المشاع، ج:2، ص:362، ط:رشيديه)

فتاوی مفتی محمودمیں ہے :

"عید گاہ کی زمین میں مسجد بنانا جائز نہیں ہے, "شرط الواقف کنص الشارع" ؛  لہذا عید گاہ کی زمین میں اس مسجد کی توسیع نہ کی جائے۔"

(باب الحضر والاباحۃ، عیدگاہ کی زمین پر مسجد بنانا جائز نہیں، ج:10، ص:105، ط:جمعیۃ پبلیکیشنرز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں