بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی آیات خلط کر کے پڑھنے سے نماز کا حکم


سوال

امام نےعشاء کی نماز میں  دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھی اور ساتھ میں سورہ ناس پڑھی، لیکن سورہ ناس کی ابھی پہلی آیت پڑھی تھی کہ پھر سورۂ فلق کی ایک آیت پڑھ دی اور پھر دو آیت ناس کی پڑھ دی مطلب یہ کہ سوہ ناس کی دو آیات چھوڑ دیں، اور آخر میں سجدہ سہوہ کر لیا، کیا نماز ادا ہوگی یا پھر نماز کو دوبارہ پڑھنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر قرآن کی تلاوت میں اس طرح کی غلطی ہوجائے کہ معنی میں تغیر فاحش ہوجائے، یعنی: ایسے معنی پیدا ہوجائیں، جن کا اعتقاد کفر ہوتا ہے اور غلط پڑھی گئی آیت یا جملے اور صحیح الفاظ کے درمیان وقفِ تام بھی نہ ہو (کہ مضمون کے انقطاع کی وجہ سے نماز کے فساد سے بچاجاسکے) اور نماز میں اس غلطی کی اصلاح بھی نہ کی جائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی آیات کے خلط کی وجہ سے اگر ایسا کوئی معنی پیدا نہ ہوا ہو تو سورۃ الناس کی دو آیتوں کے چھوٹنے کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہو گی، نماز درست ہو جائے گی اور دہرانے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔

لیکن اگر ایسا کوئی معنی پیدا ہو گیا ہو جس کا اعتقاد کفر ہو تو نماز فاسد سمجھی جائے گی اور اعادہ ضروری ہو گا، بہتر ہوتا کہ سوال میں پڑھی گئی آیات ترتیب سے لکھ دی جاتیں تو جزم کے ساتھ جواب دینا ممکن  ہوتا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها: ذکر کلمة مکان کلمة علی وجه البدل إن کانت الکلمة التي قرأها مکان کلمة یقرب معناها وهي في القرآن لاتفسد صلاته، نحو إن قرأ مکان العلیم الحکیم …، وإن کان في القرآن، ولکن لاتتقاربان في المعنی نحو إن قرأ: "وعداً علینا إنا کنا غافلین" مکان {فاعلین} ونحوه مما لو اعتقده یکفر تفسد عند عامة مشایخنا،وهو الصحیح من مذهب أبي یوسف رحمه الله تعالی، هکذا في الخلاصة".

(الفتاوی الهندیة، ۱: ۸۰،، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں