بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنتِ مؤکدہ و غیر مؤکدہ کا فرق


سوال

سنت مؤکدہ اور غیر موکدہ میں فرق کیا ہے؟

جواب

سنت اس عمل کو کہتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو، اب اگر ہمیشہ کیا ہو اورکبھی بغیر عذر چھوڑبھی دیا ہو تو اسے سنتِ مؤکدہ کہتے ہیں، سنتِ مؤکدہ کا اہتمام کرنا واجب کے قریب ہے،بلاکسی عذر کے سنتِ مؤکدہ ترک نہیں کرنی چاہیے، جوشخص کسی عذر کے بغیر سنتِ مؤکدہ ترک کرتاہے وہ گناہ گار اور لائقِ ملامت ہے۔ البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلاً وقت تنگ ہے اور صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہو یا سخت ضرورت  ہو تو اس وقت سنتوں کو چھوڑ سکتاہے۔

اور اگرکسی عمل پر رسول اللہ ﷺ نے ہمیشگی نہ فرمائی ہو تو اسے سنتِ غیر مؤکدہ کہتے ہیں، سنتِ غیر مؤکدہ کابھی اہتمام کرناچاہیے،سنتِ غیرموکدہ پڑھنے پر ثواب ہے اور نہ پڑھنے پر گناہ نہیں۔ ہرشخص ہی ثواب واجر کامحتاج ہے؛ اس لیے ان کے ترک کی عادت نہیں بنانی چاہیے۔

البحرالرائق میں ہے:

'' سنة مؤكدة قويةقريبة من الواجبحتى أطلق بعضهم عليه الوجوب، ولهذا قال محمد: لو اجتمع أهل بلد على تركه قاتلناهم عليه، وعند أبي يوسف يحبسون ويضربون وهو يدل على تأكده لا على وجوبه''۔[3/6]

فتاویٰ شامی میں ہے:

'' ولهذا كانت السنة المؤكدةقريبة من الواجبفي لحوق الإثم كما في البحر ويستوجب تاركها التضليل واللوم كما في التحرير أي على سبيل الإصرار بلا عذر ''۔[2/12]

فتاوی شامی میں ہے:

'' تركه لا يوجب إساءة ولا عتابا كتركسنة الزوائد، لكن فعله أفضل ''۔[1/477دارالفکر] 

[کفایت المفتی 3/319،دارالاشاعت]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201748

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں