بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سنی لڑکی کا نکاح بوہری لڑکے سے


سوال

کیا سنی لڑکی کا داودی بوہری لڑکے سے نکاح ممکن ہے؟ اور اگر ممکن نہیں ہے تو نکاح کے لیے کن شرائط کا پورا ہو نا ضروری ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ بوہری   بہت سارے بنیادی عقائد میں  مسلمانوں سے الگ اپنے منفرد نظریات رکھتے ہیں ، ذیل میں بطورِ مثال  ان کےچند عقائد درج کیے جاتے ہیں:

1۔توحید:مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے،اس کے بہت سارے صفات ہیں، مگر اس کی ذات کی طرح صفات میں بھی کوئی اس کا شریک نہیں ہے،اور بوہری فرقے کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے،مگر وہ کسی صفت  یا نعت سے موصوف ومنعوت نہیں ہے،اسے کسی صفت کے ساتھ  موصوف کرنا گویا ان کی ذات میں کثرت پیدا کرنا ہے،مثلاً اگر ہم اسے قادر کہیں  تو لفظ قادر یہ چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ  قدرت اور مقدور علیہ کا بھی تصور ہو، یہی حالت تمام صفات کا ہے، ایک چیز ثابت کرنے سے دوسری دو چیزیں بھی اس کے ساتھ شریک ہوجاتی ہیں،لہٰذاتمام صفات حقیقت میں اس مبدع اول پر واقع ہوتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے پیدا کیا،اور اس کا دوسرا نام عقلِ اول ہے،جب کہ عالمِ جسمانی میں یہ صفات امام پر صادق آتی ہیں، کیوں کہ وہ عقلِ اول کے مقابل قائم ہے۔

2۔3۔رسالت و ختم نبوت:بوہری انبیاء  کو نطقاء کہتے ہیں، ان کے ہاں ہر ناطق ایک مستقر امام کا نائب اور قایم  مقام ہوتا ہے جسے صامت کہا جاتا ہے،اور نطقاء کے کل سات ادوار ہیں،  نبی کے ناطق ہونے کا مطلب یہ ہےکہ اس کا فرض صرف اللہ تعالیٰ کی شریعت کا اظہار ہوتا ہے،جبکہ باطن کی ذمہ داری صامت کی ہوتی ہے،اور ہر صامت کو سابقہ شریعت منسوخ کرنے کا اختیار ہوتا ہے، چنانچہ ساتویں صامت محمد بن اسماعیل بن جعفر صادق ہیں، جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ظاہری شریعت کو معطل کیا اور باطن کو کشف کیا، یہی ساتویں وصی اور رسول ہیں،اور یوم آخر میں قائم القیامہ ہیں،یوں یہ قرقہ عقیدہ ختم نبوت کا بھی منکر ٹھہرا۔

4۔کلمہ:مسلمانوں کا کلمہ "لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ " ہے جب کہ بوہریوں کا کلمہ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ مولانا علی ولی اللہ وصی رسول اللہ" ہے۔

5۔عقیدہ امامت: امام معصوم ہوتا ہے،اس سے خطا سرزد نہیں ہوسکتی،امام علمِ خدا کا خازن اور علم نبوت کا وارث ہوتا ہے، ائمہ کو شریعت میں ترمیم وتینسیخ کا اختیار ہوتا ہے، قرآن میں  باری تعالیٰ کے جو صفات وارد ہوئے ہیں ان سے حقیقت میں ائمہ موصوف ہیں۔

(ملخص از تاریخ فاطمیین مصر،ص538تا568،ط: دار الطبع حیدرآباد دکن)

ان بنیادی عقائد کے علاوہ یہ لوگ اعلانیہ سود لیتے ہیں، دیوالی کے موقع پر روشنی کرتے ہیں، مسجد ،قبرستان جماعت خانہ وغیرہ سب ان کے مسلمانوں سے  علیحدہ ہیں ، اذان میں اشہد ان محمدا  رسول اللہ  کے بعد (اشہد ان مولا علیا ولی اللہ)  کے اضافے کو ضروری سمجھتے ہیں۔

(اسماعیلیہ،ص123،ط:الرحیم اکیڈمی)

مذکورہ  باطل ،شرکیہ اور کفریہ عقائد  کی وجہ سے بوہری فرقہ دائرہ اسلام سے خارج ہے،اس وجہ سے کسی سنی لڑکی یا لڑکے  کا بوہری لڑکی یا لڑکے  سے  نکاح کرنا شرعًا درست نہیں ہے۔

الملل والنحل  للشھرستانی میں ہے:

" فقالوا في الباري تعالى: إنا لا نقول: هو موجود، ولا لا موجود، ولا عالم ولا جاهل، ولا قادر ولا عاجز. وكذلك في جميع الصفات، فإن الإثبات الحقيقي ‌يقتضي ‌شركة بينة وبين سائر الموجودات في الجهة التي أطلقنا عليه، وذلك تشبيه. فلم يكن الحكم بالإثبات المطلق والنفي المطلق، بل هو إله المتقابلين وخالق المتخاصمين، والحاكم بين المتضادين. ونقلوا في هذا نصا عن محمد بن علي الباقر أنه قال: "لما وهب العلم للعالمين قيل هو عالم، ولما وهب القدرة للقادرين قيل هو قادر. فهو عالم قادر بمعنى أنه وهب العلم والقدرة؛ لا بمعنى أنه قام به العلم والقدرة، أو وصف بالعلم والقدرة فقيل فيهم إنهم نفاة الصفات حقيقة، معطلة الذات عن جميع الصفات".

            (الباب الاول المسلمون،الفصل السادس الشیعۃ الاسماعیلیہ،ج1،ص193،ط:مؤسسۃ الحلبی)

وفیہ ایضا:

"قالوا: وبعد إسماعيل محمد بن إسماعيل السابع التام. وإنما تم دور السبعة به. ثم ابتدئ منه بالأئمة المستورين الذين كانوا يسيرون في البلاد سرا، ويظهرون الدعاة جهراقالوا: ولن تخلو الأرض قط من إمام حي قائم، إما ظاهر مكشوف، وإما باطن مستور. فإذا كان الإمام ظاهرا جاز أن يكون حجته مستورا. وإذا كان الإمام مستورا فلا بد أن يكون حجته ودعاته ظاهرين وقالوا: إن الأئمة تدور أحكامهم على سبعة سبعة كأيام الأسبوع، والسموات السبع، والكواكب السبعة."

            (الباب الاول المسلمون،الفصل السادس الشیعۃ الاسماعیلیہ،ج1،ص192،ط:مؤسسۃ الحلبی)

 وفیہ ایضا:

"فوجب أن يكون في هذا العالم عقل مشخص  يسمونه الناطق، وهو النبي ونفس  مشخصة، ويسمونه الأساس، وهو الوصي قالوا: وكما تحركت الأفلاك والطبائع بتحريك النفس والعقل، كذلك تحركت النفوس والأشخاص بالشرائع بتحريك النبي والوصي في كل زمان دائرا على سبعة سبعة حتى ينتهي إلى الدور الأخير، ويدخل زمان القيامة، وترتفع التكاليف، وتضمحل السنن والشرائع."

            (الباب الاول المسلمون،الفصل السادس الشیعۃ الاسماعیلیہ،ج1،ص194،ط:مؤسسۃ الحلبی)

اساس التاویل میں ہے:

"الناطق هو صاحب الشریعة، و الصامت هو أساس الشریعة في عھد الناطق، و صاحب تأویلها، فالرسول ینطق  بالظاهر والأساس صامت عنه أي عن الظاهر مؤدی للباطن الذي أثبته الرسول."

(ص40،ط:منشورات دار الثقافۃ بیروت)

 رد المحتار میں ہے:

"ما كان ‌من ‌ضروريات ‌الدين و هو ما يعرف الخواص و العوام أنه من الدين كوجوب اعتقاد التوحيد و الرسالة و الصلوات الخمس و أخواتها يكفر منكره."

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،ج2،ص5،ط:سعید)

   فتاویہندیہ میں ہے:

"لایجوز نکاح المجوسیات و لا الوثنیات ...و یدخل في عبدۃ الأوثان عبدۃ الشمس و النجوم و الصور التی استحسنوها و المعطلة و الزنادقة و الباطنیة و الإباحیة و کل مذهب یکفر به معتقده، كذا في فتح القدیر."

(الباب الثالث فی بیان المحرمات، القسم السابع  المحرمات بالشرک،ج1،ص281،ط:ماجدیہ)

2۔ مسلمان لڑکی سے نکاح کے درست ہونے کے لیے لڑکےکا مسلمان ہونا ضروری ہےچناں چہ  اگر کوئی بوہری لڑکا اپنے تمام عقائد سےبرأت کا اعلان کرکے دین اسلام کو سچے دل سے قبول کرلے اور اسی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا اہتمام کرے تو اس کانکاح مسلمان لڑکی سے ہوسکتاہے بوہری عقائد میں رہتے ہوئے نکاح کرنے کی شرعا اجازت نہیں ہے  ۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها إسلام الرجل إذا كانت المرأة مسلمة فلا يجوز إنكاح المؤمنة الكافر؛ لقوله تعالى: {ولا تنكحوا المشركين حتى يؤمنوا.البقرة: 221]"

(كتاب النكاح ، 2/ 270 ، ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401101411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں