بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سکرانت کی مٹھائی کھانا


سوال

 سکرانت ہندوؤں کا ایک تہوار ہے، سوال: سکرانت کی مٹھائی کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سکرانت یااس جیسی غیر مسلم تہذیب کے موقع پر غیر مسلموں کے ساتھ ان کے محفلوں میں شریک ہونا ہرگز جائز نہیں ،کیوں کہ یہ گناہ کبیرہ ہے،یہاں تک کہ بعض فقہا ء کرام نے ان جیسی محافل میں شریک ہونےکو کفر لکھا ہے، لہذا اس سے اجتناب ضروری ہے،اور اگر کوئی مسلمان غلطی سے شریک ہو چکا ہےتواس  پر توبہ کرنا لازم ہے،اور جو کھانا یامٹھائی وغیرہ غیر مسلم کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں،تواس کا نہ لینا بہتر ہے ،لیکن اگر کسی مصلحت سے لیاتو شرعاً اس کے کھانے کو حرام نہ کہا  جائے گا۔

باری تعالی کا ارشاد میں ہے:

"لَا تَتَّخِذُوْا الْکَافِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ."

(سورة آل عمران: الآية: ٢٨)

المفاتیح فی شرح المصابیح میں ہے: 

"عن ابن عمر رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم. قوله: من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم: يعني: من شبه نفسه بالكفار في اللباس وغيره من المحرمات، فإن اعتقد تحليله فهو كافر، وإن اعتقد تحريمه فقد أثم وكذلك من شبه نفسه بالفساق، ومن شبه نفسه بالنساء في اللباس وغيره فقد أثم."

(کتاب اللباس، ج:5 ص:18 ط: دار النوادر) 

البحر الرائق  میں ہے:

"قال رحمه الله (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لايجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر، وقال أبو حفص الكبير رحمه الله لو أن رجلاً عبد الله تعالى خمسين سنةً ثم جاء يوم النيروز وأهدى إلى بعض المشركين بيضةً يريد تعظيم ذلك اليوم فقد كفر وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر ولم يرد به تعظيم اليوم ولكن على ما اعتاده بعض الناس لايكفر، ولكن ينبغي له أن لايفعل ذلك في ذلك اليوم خاصةً ويفعله قبله أو بعده؛ لكي لايكون تشبيهاً بأولئك القوم، وقد قال صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم  فهو منهم». وقال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئاً يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لايكفر".

(مسائل متفرقہ فی الاکراہ، ج:8 ص:555 ط: دار الکتاب الإسلامي)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال:اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں،اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان ،پوری ،کچوری،وغیرہ پکاتے ہیں ،ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یانہیں؟

جواب:ہندو  ہولی ،دیوالی وغیرہ میں شریک ہونا ہرگز جائز نہیں اس سے توبہ کرنا لازم ہے،کیوں کہ وہ کبیرہ گناہ ہے،حتی کہ بعض فقہا نے اس کو کفر لکھا ہے،اور جو کھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں،اس کا نہ لینا بہتر ہے ،لیکن اگر کسی مصلحت سے لیاتو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا  جائے گا،اور جو مسلما ن ہولی وغیرہ میں ہندو کی موافقت کی وجہ سے پکائیں تو اس سے ہر گز نہ لینا چاہیے۔فقط واللہ اعلم"

(کتاب الحظر و الاباحۃ، باب الاکل والشرب، ہندو تہوار کا کھانا، ج:10 ص:33،34 ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101973

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں