بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سود کی رقم سے حکومتی جرمانہ ادا کرنے کا حکم


سوال

ماسک نہ پہننے پر حکومتِ ہند کی طرف سے ہزار روپیہ کا جرمانہ لگایا جاتا ہے، کیا جرمانے میں سود کی رقم دینا جائز ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ حکومت کی طرف سے ماسک نہ پہننے پر جو ہزار روپے بطور جرمانہ لیتے ہیں یہ تعزیر بالمال کہلاتا ہے، اور احناف کے نزدیک تعزیر بالمال جائز نہیں ہے، لہذا مذکورہ جرمانہ میں سودی رقم منہا کرنا جائز ہے، بشرطیکہ سودی رقم کسی سرکاری بینک وغیرہ سے ملی ہو، البتہ اگر سود کی رقم سرکاری بینک وغیرہ سے وصول نہیں کی گئی،  بل کہ کسی پرائیویٹ بینک یا کسی عام انسان سے وصول کی گئی ہے، تو اس رقم سے مذکورہ جرمانہ دینا جائز نہیں ہے۔

واضح رہے کہ از روئے فتویٰ سودی اکاؤنٹ کھولنا یا سود وصول کرنا غیر مسلم ملک میں بھی جائز نہیں ہے، اور اگر مجبورًا یا غیر اختیاری طور پر سودی اکاؤنٹ کھول دیا جائے تو حکم یہ ہے کہ حتی الوسع یہ رقم اکاؤنٹ سے نہ نکالی جائے، تاکہ سود لینے کے گناہ سے بھی بچا جاسکے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه."

(كتاب الحظر والاباحة، ج:6، ص:385، ط:ايج ايم سعيد)

معارف السنن میں ہے:

"قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة وغیرها: أن من ملك بملك خبیث، ولم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء ... قال: و الظاهر أن المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء: لاتقبل صلاة بغیر طهور، ج:1، ص:34، ط: المکتبة الأشرفیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144204201180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں