بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلا بیٹے محرم ہے


سوال

میری شادی  ایک  شادی شدہ مرد سے ہوئی ہے،جس کا ایک بیٹا ہے اس کی عمر چالیس سال ہے ،سوال یہ ہے کہ کیا میرے شوہر کا بیٹا میرے لئے محرم ہے یا نہیں ؟یاد رہے میرے شوہر کی پہلی بیوی کا انتقال ہو چکا ہے اور الحمد للہ میرے شوہر حیات ہیں، میری عمر بھی پچاس سال ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں   سائلہ کا سوتیلا (یعنی شوہر کا) بیٹا سائلہ کے لیے محرم ہے،سائلہ پراس سے پردہ  کرنا لازم  نہیں ہے،بشرطیکہ کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔

قرآنِ کریم میں ہے:

"وَلاَتَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلاً.حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ."(النساء:23۔22)

ترجمہ:"اور جن عورتوں سے تمہارے باپ دادا (کسی وقت) نکاح کرچکے ہوں، تم انہیں نکاح میں نہ لاؤ، البتہ پہلے جو کچھ ہوچکا وہ ہوچکا۔ یہ بڑی بےحیائی ہے، گھناؤنا عمل ہے، اور بےراہ روی کی بات ہے   تم پر حرام کردی گئی ہیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں، تمہاری خالائیں، اور بھتیجیاں اور بھانجیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے، اور تمہاری دودھ شریک بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہارے زیر پرورش تمہاری سوتیلی بیٹیاں  جو تمہاری ان بیویوں (کے پیٹ) سے ہوں جن کے ساتھ تم نے خلوت کی ہو۔ ہاں اگر تم نے ان کے ساتھ خلوت نہ کی ہو (اور انہیں طلاق دے دی ہو یا ان کا انتقال ہوگیا ہو) تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی گناہ نہیں ہے۔"

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

" أن الربائب لايحرمن بالعقد على الأم حتى يدخل بها أو يكون منه ما يوجب التحريم من اللمس و النظر على على ما بيناه فيما سلف هو نص التنزيل في قوله تعالى: فإن لم تكونوا دخلتم بهن فلا جناح عليكم."

(‌‌‌‌سورة النساء، باب أمهات النساء والربائب، ج:2، ص:159، ط: دارالكتب العلمية)

معالم التنزیل میں ہے:

"أخبرنا محمد بن الحسن المروزي أخبرنا أبو سهل محمد بن عمر السجزي أنا الإمام أبو سليمان الخطابي أنا أحمد بن هشام الحضرمي أنا أحمد بن عبد الجبار العطاردي عن حفص بن غياث عن أشعث بن سوار عن عدي بن ثابت عن البراء بن عازب قال: مر بي خالي ومعه لواء فقلت: أين تذهب؟ قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امرأة أبيه آتيه برأسه."

(ج:1، ص:589، ط: دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100794

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں