بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

علاتی (باپ شریک) بہن سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

ايك آدمي كي ماں مرگئی، باپ نے دوسری شادی کرلی، اس سوتیلی ماں سے ایک لڑکی پیدا ہوئی، کیا لڑکا اس سوتیلی بہن سے نکاح کر سکتا ہے ؟

جواب

سوتیلی بہن یعنی باپ شریک بہن جس کو "علاتی بہن"  کہا جاتا ہے  وہ بھی حقیقی بہن کی طرح محارم  میں سے ہے،  اس  لیے علاتی بہن  سے بھی حقیقی بہن کی طرح نکاح کرنا حرام ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 28):

’’ (حرم) على المتزوج ذكرا كان أو أنثى نكاح (أصله وفروعه) علا أو نزل (وبنت أخيه وأخته وبنتها) ولو من زنى (وعمته وخالته) فهذه السبعة  مذكورة في آية - {حرمت عليكم أمهاتكم} [النساء: 23]- ويدخل عمة جده وجدته وخالتهما الأشقاء وغيرهن.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں