اگر خلع کے بعدشوہرعورت کو اپنے گھر پر عدت گزارنے نہ دے تو کیا شوہر گنہگار ہوگا؟
صورت مسئو لہ میں عورت عدت شوہر کے گھر ہی میں گزارےگی ، اسی طرح عدت کا نان ونفقہ بھی شوہر ہی کے ذمہ لازم ہے ،لہذا شوہر خلع کے بعد خاتون کو اپنے گھر میں عدت گزار نے نہ دے تو یہ ناجائز ہے ، اس کی وجہ سے شوہر گناہ گا ر ہو گا ۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."
(كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:سعيد)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ولا تقع البراءة عن نفقة العدة في الخلع والمبارأة والطلاق بمال إلا بالشرط في قولهم وكذا لا تقع البراءة عن نفقة الولد والرضاع من غير شرط فإن شرط البراءة عن ذلك فإن وقت لذلك وقتا جاز وإلا فلا وإذا جازت البراءة عند بيان الوقت والشرط فإن مات الولد قبل تمام الوقت كان للزوج أن يرجع عليها بحصة الأجر إلى تمام المدة كذا في فتاوى قاضي خان."
(كتاب الطلاق، ج:1، ص:489، ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506102175
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن