بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر اپنے گھر میں عدت گزار نے نہ دے


سوال

اگر خلع کے بعدشوہرعورت کو اپنے گھر پر عدت گزارنے نہ دے تو کیا شوہر گنہگار ہوگا؟

جواب

صورت مسئو لہ میں  عورت    عدت شوہر کے گھر ہی میں گزارےگی ، اسی طرح عدت کا نان ونفقہ بھی شوہر ہی کے ذمہ لازم ہے ،لہذا شوہر    خلع کے بعد خاتون   کو اپنے گھر میں عدت گزار نے نہ دے تو   یہ ناجائز  ہے ،  اس کی وجہ سے شوہر  گناہ گا ر ہو گا ۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولا تقع البراءة عن نفقة العدة في الخلع والمبارأة والطلاق بمال إلا بالشرط في قولهم وكذا لا تقع البراءة عن نفقة الولد والرضاع من غير شرط فإن شرط البراءة عن ذلك فإن وقت لذلك وقتا جاز وإلا فلا وإذا جازت البراءة عند بيان الوقت والشرط فإن مات الولد قبل تمام الوقت كان للزوج أن يرجع عليها بحصة الأجر إلى تمام المدة كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الطلاق، ج:1، ص:489، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں