ٹک ٹاک پر ویڈیوز (نیوز ،نعت، وغیرہ) وائرل کرنے کے بعد اس کے فالورز کی تعداد 5000 کو پہنچ جائے،پھر اس اکاؤنٹ کو فروخت کرنا کیسا ہے ؟
سوشل میڈیا کےکسی بھی قسم کے اکاؤنٹ کی خرید و فروخت شرعاً جائز نہیں ،چاہے اس اکاؤنٹ کے فالورز کی تعداد کم ہو یا زیادہ ، کیوں کہ خرید وفروخت اس چیز کی کی جاتی ہےجو مال ہو ، اور اکاؤنٹ وغیرہ شرعاً مال نہیں ہے،لہذا صورتِ مسئولہ کے مطابق مذکورہ ٹک ٹاک اکاؤنٹ کے فالورزکی تعداد متعینہ حد 5000 تک پہنچ جانے کے بعد بھی اس کی خرید وفروخت شرعاً جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(بطل بيع ما ليس بمال) والمال ما يميل إليه الطبع ويجري فيه البذل والمنع درر."
(قوله بطل بيع ما ليس بمال) أي ما ليس بمال في سائر الأديان بقرينة قوله: والبيع به فإن ما يبطل سواء كان مبيعا أو ثمنا ما ليس بمال أصلا ."
(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج :5، ص : 50، ط : سعید)
وفیہ ایضا :
"وفي الأشباه لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف."
(قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل إلا إذا فوت حقا مؤكدا، فإنه يلحق بتفويت حقيقة الملك في حق الضمان كحق المرتهن."
(کتاب البیوع، مطلب: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، ج : 4، ص : 517، ط : سعید)
بدائع الصنائع میں ہے :
"(ومنها) أن يكون مالا لأن البيع مبادلة المال بالمال، فلا ينعقد بيع الحر؛ لأنه ليس بمال."
(کتاب البیوع، فصل في الشرط الذي يرجع إلى المعقود عليه، ج : 5، ص : 140، ط : دار الکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610100508
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن